فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ وَإِنَّا لَهُ كَاتِبُونَ
تو جو کوئی حالت ایمان میں عمل صالح کرے گا، اس کی کوششوں کا انکار نہیں کیا جائے گا، اور ہم اس کے اعمال کو لکھ رہے ہیں۔
پھر منطوق اور مفہوم کے اسلوب میں، اس جزا کی تفصیل بیان کی، فرمایا : ﴿ فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ ﴾ یعنی ایسے عمل کئے جن کو انبیائے کرام نے مشروع کیا اور کتب الٰہیہ نے ان کی ترغیب دی۔ ﴿ وَهُوَ مُؤْمِنٌ ﴾ یعنی وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں اور ان کی لائی ہوئی کتابوں پر ایمان رکھتا ہو۔ ﴿ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ ﴾ یعنی ہم اس کی کوششوں کو ضائع کریں گے نہ باطل کریں گے، بلکہ اس کو کئی گنا بڑھا کر اجر عطا کریں گے۔ ﴿ وَإِنَّا لَهُ كَاتِبُونَ ﴾ یعنی ہم اس کی کوشش کو لوح محفوظ اور ان صحیفوں میں لکھنے والے ہیں جو کراماً کاتبین کے پاس ہیں۔ دوسرے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو کوئی نیک کام کرے اور وہ مومن نہ ہو تو وہ ثواب آخرت سے محروم اور اپنے دین و دنیا میں خائب و خاسر ہوگا۔