إِنَّ هَٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ
بیشک یہ تمہاری جماعت (٣٣) ہے جو ایک جماعت ہے اور میں تم سب کا رب ہوں، پس تم لوگ صرف میری عبادت کرو۔
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے انبیائے کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا تو لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا : ﴿ إِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً ﴾ یہ تمام انبیاء و مرسلین جن کا ذکر گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے وہ تمہاری امت اور تمہارے امام ہیں جن کی راہنمائی میں تم ان کے طریقے کی پیروی کرتے ہو۔ ان سب کا دین ایک، سب کا راستہ ایک اور سب کا رب ایک ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ وَأَنَا رَبُّكُمْ ﴾ میں تمہارا رب ہوں جس نے تمہیں پیدا کیا اور دین و دنیا میں اپنی نعمت کے ذریعے سے تمہاری پرورش کی۔ جب تمہارا رب ایک، تمہارا نبی ایک اور تمہارا دین ایک، یعنی عبادت کی تمام انواع کے ذریعے ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔۔۔تو تمہارا وظیفہ اور تم پر فرض ہے کہ تم اسی کی عبادت کرو، اس لئے فرمایا : ﴿ فَاعْبُدُونِ ﴾ ” پس تم میری ہی عبادت کرو۔“ پس حرف ” فاء“ کے ذریعے سے اس جملے کو گزشتہ مضمون کے ساتھ اس طرح مرتب کیا جس طرح مسبب سبب پر مرتب ہوتا ہے۔