وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا صَالِحِينَ
اور ہم نے انہیں اسحاق عطا کیا، اور مزید برآں یعقوب دیا، اور سب کو ہم نے نیک بنایا۔
﴿وَوَهَبْنَا لَهُ ﴾ ” اور ہم نے عطا کئے اسے۔“ جب وہ اپنی قوم سے علیحدگی اختیار کر کے ہجرت کر گئے ﴿إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ﴾ ” اسحاق اور یعقوب بن اسحاق علیہما السلام “ ﴿ نَافِلَةً ﴾ ” مزید“ یعنی ابراہیم علیہ السلام کے بوڑھا ہوجانے کے بعد، جبکہ ان کی بیوی بھی بانجھ تھی۔ فرشتوں نے ان کو اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی۔ ﴿ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ﴾ (ھود : 11؍71) ” اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی۔“ اور یعقوب سے مراد حضرت اسرائیل علیہ السلام ہیں جو ایک بہت بڑی امت کے جد امجد ہیں اور حضرت اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام، فضیلت والی امت عربی کے جد امجد ہیں۔ اولین و آخرین کے سردار حضرت محمد مصطفیٓ آپ ہی کی نسل میں سے ہیں۔ ﴿ وَكُلًّا ﴾ ” اور ہر ایک کو۔“ یعنی ابراہیم، اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کو ﴿ جَعَلْنَا صَالِحِينَ ﴾ ” ہم نے نیک بنایا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق کو قائم کرنے والے۔ ان کی صالحیت میں سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو رہبر و راہنما بنایا جو اس کے حکم سے راہنمائی حاصل کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی اپنے بندے پر سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ وہ راہنما ہو اور لوگ اس کی راہنمائی میں راہ راست پر گامزن ہوں۔۔۔. چلنے والے ان کی راہنمائی میں چلتے تھے اور ان کی راہنمائی کی یہ نعمت اس سبب سے عطا ہوئی کہ وہ صابر تھے اور اللہ تعالیٰ کی آیات پر یقین رکھتے تھے۔