وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ
اور ہم نے انہیں اور لوط کو نجات (٢٣) دے کر اس سرزمین میں پہنچا دیا جس میں ہم نے جہان والوں کے لیے برکت رکھی تھی۔
﴿ وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطًا ﴾ ” اور ہم نے اسے اور لوط کی نجات دی۔“ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ابراہیم علیہ السلام پر حضرت لوط علیہ السلام کے سوا کوئی شخص ایمان نہ لاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو کفار سے نجات دی اور وہ ہجرت کر گئے ﴿ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ ﴾ ” اس زمین کی طرف جس میں ہم نے جہانوں کے لئے برکت رکھی ہے۔“ اس سے مراد ملک شام ہے، یعنی وہ اپنی قوم کو ” بابل“ یعنی عراق میں چھوڑ کر شام کی طرف ہجرت کر گئے ﴿ وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي ﴾ (الصفت : 37؍99) ” انہوں نے کہا، میں اپنے رب کی طرف ہجرت کر رہا ہوں۔ “ سرزمین شام کی برکتوں میں سے چند یہ ہیں کہ بہت سے انبیاء کرام یہیں پیدا ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے اس کو حضرت خلیل علیہ السلام کی ہجرت کے لئے چن لیا اور اللہ تعالیٰ کے تین مقدس گھروں میں ایک گھر یہیں واقع ہے یعنی بیت المقدس۔