وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور ان سے ان کے نبی نے کہا، اس کی بادشاہت (342) کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس تابوت آجائے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکون و قرار، اور آل موسیٰ اور آل ہارون کی متروکہ اشیاء کا باقی ماندہ حصہ ہے، اسے فرشتے اٹھا کرلے آئیں گے، اگر تم مومن ہو تو بے شک اس میں تمہارے لیے ایک بڑی نشانی ہے
وہ جانتا ہے کہ فضل کا حق دار کون ہے اس پر فضل کردیتا ہے۔ اس کلام سے ان کے دلوں کے تمام شکوک و شبہات دور ہوگئے۔ کیونکہ طالوت میں حکمرانوں والی خوبیاں موجود تھیں، اور اللہ اپنا فضل جسے چاہے دیتا ہے، اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ اس کے بعد ان کے نبی نے ایک حسی نشانی بھی بیان کی، جسے وہ دیکھ لیں گے۔ وہ ہے اس تابوت کا واپس مل جانا جو ایک طویل عرصہ سے ان کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ اس تابوت میں ان کے لئے اطمینان قلب اور سکون کا سامان موجود تھا۔ یعنی آل موسیٰ اور آل ہارون کی چھوڑی ہوئی اشیا موجود تھیں۔ اسے فرشتے اٹھا کر لائے تو لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔