سورة الأنبياء - آیت 54

قَالَ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ابراہیم نے کہا تم اور تمہارے باپ دادے کھلی گمراہی میں تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ حقیقت اچھی طرح معلوم ہے کہ انبیاء و مرسلین کے سوا، کسی شخص کا فعل حجت ہے نہ اس کی پیروی ہی کرنا جائز ہے۔ خاص طور پر اصول دین اور توحید الٰہی میں۔۔۔. اس لئے ابراہیم علیہ السلام نے ان تمام لوگوں کو گمراہ قرار دیتے ہوئے فرمایا : ﴿ لَقَدْ كُنتُمْ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ﴾ یعنی تم اور تمہارے آباؤ اجداد واضح گمراہی میں مبتلا ہو اور کونسی گمراہی ہے جو ان کے شرک میں مبتلا ہونے اور توحید کو ترک کرنے کی گمراہی سے زیادہ بڑی ہو؟ یعنی اس گمراہی کو پکڑے رہنے کے لئے تم نے جو دلیل دی ہے وہ درست نہیں، تم اور تمہارے باپ دادا کھلی گمراہی پر ہو جو ہر ایک پر واضح ہے۔