سورة الأنبياء - آیت 52

إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا، یہ مورتیاں کیا ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں اللہ تعالیٰ نے ان کا اپنی قوم کے ساتھ مباحثہ، شرک سے ان کو روکنے، بتوں کو توڑنے اور ان پر آپ کے حجت قائم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَـٰذِهِ التَّمَاثِيلُ﴾ ” جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا، یہ مورتیاں کیا ہیں؟“ جن کو تم نے بعض مخلوقات کی صورت پر خود اپنے ہاتھوں سے بنایا اور خود گھڑا ہے ﴿الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ﴾ جن پر تم ان کی عبادت کے لئے قیام اور اس کا التزام کرتے ہو۔۔۔. یہ گھڑے ہوئے پتھر کیا ہیں؟ ان میں کونسی فضیلت ظاہر ہوئی ہے؟ تمہاری عقلیں کہاں چلی گئی ہیں کہ تم نے اپنے اوقات کو ان بتوں کی عبادت میں ضائع کردیا، حالانکہ تم نے خود ان کو اپنے ہاتھوں سے گھڑا ہے؟ یہ سب سے بڑی تعجب انگیز بات ہے کہ جس چیز کو تم خود اپنے ہاتھوں سے گھڑتے ہو اسی کی عبادت کرتے ہو، تو انہوں نے بغیر کسی حجت اور برہان کے اس شخص کا سا جواب دیا جو عاجز اور بے بس ہو اور جسے ادنیٰ سا بھی شبہ نہ ہو۔