سورة الأنبياء - آیت 23

لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس کے کاموں کے بارے میں اس سے پوچھا نہیں جاسکتا ہے اور لوگوں سے ان کے کاموں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ﴾ ” نہیں پوچھا جائے گا اس سے ( اس کی بابت) جو وہ کرتا ہے“۔ اس کی طاقت، اس کے غلبہ اور اس کی کامل قدرت کی بناء پر کوئی اس کے افعال میں، قول یا فعل کے ذریعے، مزاحم نہیں ہوسکتا اس نے اپنی حکمت کاملہ کی بنا پر تمام اشیاء کو ان کے لائق مقامات پر رکھا ہے، ان کو نہایت مہارت سے تخلیق کیا اور ہر چیز کو احسن طریقے سے بنایا، عقل جس کا اندازہ کرسکتی ہے۔ اس پر سوال وارد نہیں ہوسکتا کیونکہ اس کی تخلیق میں کوئی خلل اور نقص نہیں ﴿ وَهُمْ﴾ یعنی تمام مخلوقات ﴿  يُسْأَلُونَ ﴾ یعنی اپنے افعال و اقوال کے بارے میں جواب دہ ہیں کیونکہ وہ عاجز، محتاج اور غلام ہیں۔ وہ خود اپنی ذات پر یا کسی دوسرے پر ذرہ بھر اختیار نہیں رکھتے۔