سورة الأنبياء - آیت 2
مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ إِلَّا اسْتَمَعُوهُ وَهُمْ يَلْعَبُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جب بھی ان کے رب کی جانب سے ان کے لیے کوئی نئی نصیحت (٢) آتی ہے تو وہ اس حال میں سنتے ہیں کہ وہ کھیل کود رہے ہوتے ہیں۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اس لئے فرمایا ﴿مَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍ مِّن رَّبِّهِم مُّحْدَثٍ﴾ ” نہیں آتی ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے کوئی نئی نصیحت۔“ جو انہیں ایسی باتوں کی یاد دہانی کراتی اور ان کی ان کو ترغیب دیتی ہے جو انہیں فائدہ دیتی ہے اور ان باتوں کی بھی، جو ان کے لئے نقصان دہ ہیں اور ان سے ان کو ڈراتی ہے۔ ﴿إِلَّا اسْتَمَعُوهُ ﴾ مگر وہ اسے اس طرح سنتے ہیں جس سے ان پر حجت قائم ہوتی ہے۔