وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ
اور اگر ہم اپنا رسول بھیجھنے سے پہلے کسی عذاب (٦٢) کے ذریعہ انہیں ہلاک کردیتے تو کہتے، اے ہمارے رب ! تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا تھا تاکہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی تیری آیتوں کی پیروی کرلیتے۔
ان آیات کو ان کی طرف بھیجنے اور ان کے ذریعے سے ان سے مخاطب ہونے کا پس ایک ہی فائدہ ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوجاتی ہے تاکہ جب ان پر دردناک عذاب نازل ہو تو ان کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے: ﴿ لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ ﴾ ” کیوں نہیں بھیجا تو نے ہماری طرف کوئی رسول، پس ہم تیری آیات کی پیروی کرتے قبل اس کے کہ ہم ذلیل و رسوا ہوتے“۔ یعنی عقوبت کے ذریعے سے، لو تمہارے پاس، میری آیات و براہین کے ساتھ، میرا رسول آگیا ہے اگر بات ایسے ہی ہے جیسے تم کہتے ہو تو اٹھو اس کی تصدیق کرو۔