أَفَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاكِنِهِمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُولِي النُّهَىٰ
کیا انہیں اس بات سے ہدایت نہیں ملی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک (٥٦) کردیا، جن کے گھروں میں اب یہ لوگ چل رہے ہیں، بیشک اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
ان جھٹلانے والوں اور آیات الٰہی سے روگردانی کرنے والوں کو، اس عذاب نے راہ ہدایت پر گامزن ہونے، گمراہی اور فساد کی راہ سے اجتناب کرنے پر آمادہ نہیں کیا، جو گزشتہ قوموں اور ایک دوسرے کے پیچھے آنے والی امتوں پر نازل ہوا؟ یہ ان کے واقعات کو خوب جانتے ہیں، ان کے واقعات کو ایک دوسرے سے نقل کرتے چلے آرہے ہیں اور ان قوموں کے مسکن اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، مثلاً ہود، صالح اور لوط علیہم السلام کی قوموں کے اجڑے ہوئے مسکن۔ انہوں نے جب ہمارے رسولوں کو جھٹلایا اور ہماری کتابوں سے روگردانی کی تو ہم نے ان پر دردناک عذاب نازل کردیا۔ کس چیز نے ان کو بے خوف کیا ہے کہ جو عذاب ان قوموں پر نازل ہوا تھا ان پر نازل نہیں ہوگا؟ ﴿أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَـٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ أَمْ يَقُولُونَ نَحْنُ جَمِيعٌ مُّنتَصِرٌ ﴾ (القمر : 54؍43۔ 44) ” کیا تمہارے کفار ان گزرے ہوئے لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (گزشتہ)کتابوں میں براءت لکھ دی گئی ہے یا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے مضبوط ہیں“۔ یعنی ان میں سے کوئی چیز بھی ان پر صادق نہیں آتی۔ یہ کفار ان کافروں سے کسی لحاظ سے بھی بہتر نہیں کہ ان سے عذاب کو ٹال دیا جائے بلکہ یہ ان سے زیادہ شریر اور برے لوگ ہیں کیونکہ انہوں نے افضل ترین رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بہترین کتاب کی تکذیب کی ہے اور نہ ان کے پاس کوئی تحریری براءت نامہ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی عہد نامہ ہے۔۔۔ اور ایسا بھی نہیں ہوسکتا جیسا کہ وہ کہتے ہیں کہ ان کی قوم انہیں کوئی فائدہ دے گی اور ان سے عذاب کو دور کر دے گی، بلکہ اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ یہ ان سے زیادہ ذلیل اور ان سے زیادہ حقیر ہیں۔ پس گزشتہ قوموں کو ان کی کرتوتوں کی پاداش میں ہلاک کرنا، ہدایت کے اسباب میں سے ہے، کیونکہ یہ ان رسولوں کی رسالت کی، جو ان کے پاس آئے، صداقت کی اور ان قوموں کے موقف کے بطلان کی دلیل ہے، مگر ہر شخص آیات الٰہی سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا صرف وہی لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کو عقل و دانش سے نوازا گیا ہے، یعنی عقل سلیم، فطرت مستقیم اور ذہن جو انسان کو ان امور سے روکتے ہیں جو اس کے لئے مناسب نہیں۔