سورة طه - آیت 122

ثُمَّ اجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پھر ان کے رب نے انہیں چن لیا، تو ان کی توبہ قبول کرلی، اور انہیں راہ راست پر ڈال دیا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس حضرت آدم علیہ السلام کوان کے رب نے چن لیا اور ان کوتوبہ کی توفیق سےنوازا۔﴿فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَىٰ﴾ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی اور راہ راست کی طرف ان کی راہنمائی کی اور حضرت آدم علیہ السلام کا توبہ کےبعد کاحال توبہ سے پہلے کےحال سے بہتر تھا۔ دشمن کا مکروفریب اسی کی طرف پلٹ گیا اس کی چال الٹ گئی اورحضرت آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد پراللہ تعالیٰ کی نعمت کا اتمام ہوگیا اور ان پر واجب ہوگیا کہ وہ اس کو قائم رکھیں اور ا س کا اعتراف کریں،نیز وہ اپنے دشمن سے بچتے رہیں جودن رات ان کی تاک میں رہتاہے۔ فرمایا: ﴿يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا  إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ  إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ﴾ (الاعراف:7؍27) ”اے بنی آدم ! دیکھنا کہیں شیطان تمہیں فتنے میں مبتلا نہ کردے جیسے اس نے تمہارے ماں باپ کوجنت سے نکلوایا تھا۔ یعنی ان کا لباس اتروایا تاکہ ان کے سامنے ان کا ستر کھول دے ۔وہ اور اس کے بھائی بند تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم ان کونہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطان کوان لوگوں کا دوست بنایاہے جو ایمان نہیں رکھتے۔“