وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَىٰ آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور ہم نے اس سے پہلے آدم سے عہد و پیمان (٥٠) لیا تھا، تو وہ بھول گئے اور ہم نے ان کے ارادے میں پختگی نہیں پائی۔
یعنی ہم نے آدم علیہ السلام کو وصیت کی، اسے حکم دیا اور اس سے عہد لیا کہ وہ اس پر قائم رہے۔ اس نے اس وصیت کا التزام کیا اس کے سامنے سر تسلیم خم کیا اور اس کو قائم کرنے کا عزم کیا مگر اس کے باوجود وہ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی وصیت کو بھول گیا اور اس کا مضبوط عزم ٹوٹ گیا تب اس سے ایسی لغزش صادر ہوئی جسے سب جانتے ہیں۔ پس وہ اپنی اولاد کے لئے عبرت بن گیا اور اولاد آدم کی طبیعت اور فطرت آدم علیہ السلام کی طرح ہوگئی آدم علیہ السلام سے بھول ہوگئی اس کی اولاد بھی نسیان کا شکار ہوگئی آدم علیہ السلام سے خطا ہوئی اور اولاد بھی غلطی کا ارتکاب کرتی ہے۔ آدم علیہ السلام اپنے عزم پر قائم نہ رہ سکے اسی طرح اس کی اولاد اپنے عزم کو توڑ بیٹھتی ہے، آدم علیہ السلام نے اپنی خطا کا اعتراف اور اقرار کے کے فوراً توبہ کرلی اور اس کی خطا کو بخش دیا گیا، جو کوئی اپنے باپ کی مشابہت اختیار کرتا ہے اس پر ظلم نہیں کیا جاتا۔ پھر اس اجمال کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا :