وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا
اور جو اس طرح ہم نے قرآن کو عربی زبان (٤٧) میں نازل کیا ہے اور اس میں ہم نے لوگوں کو دھمکی دینے اور ڈرانے کے مختلف انداز اختیار کیے ہیں تاکہ وہ تقوی کی راہ اختیار کریں یا (قرآن) ان کے دل میں کوئی عبرت و نصیحت پیدا کردے۔
یعنی اسی طرح ہم نے اس کتاب کو فضیلت والی عربی زبان میں نازل کیا ہے جس کو تم خوب سمجھتے ہو اور اس میں کامل تفپہ رکھتے ہو اور اس کے الفاظ و معانی تم پر مخفی نہیں ہیں۔ ﴿ وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ﴾ یعنی اس کتاب میں ہم نے وعید کو بہت سی انواع کے ذریعے بیان کیا ہے۔ کبھی تو ان اسماء کے ذریعے سے بیان کیا ہے جو عدل و انتقام پر دلالت کرتے ہیں کبھی اس عبرت ناک عذاب کے ذکر کے ذریعے سے اس وعید کو بیان کیا جو گزشتہ قوموں پر نازل ہوا اور حکم دیا کہ آنے والی امتیں اس سے عبرت حاصل کریں اور کبھی گناہوں کے آثار اور ان سے پیدا ہونے والے عیوب کو بیان کر کے اس وعید کا ذکر کیا۔ کبھی قیامت کی ہولنا کیوں اور اس کے دل کو ہلا دینے والے مناظر کو بیان کر کے اس ووعید کا ذکر کیا۔ کبھی جہنم کے مناظر اور اس میں دئیے جانے والے مختلف انواع کے عذاب اور عقوبتوں کا ذکر کر کے اس وعید بیان کیا ہے۔ اور یہ سب اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت کی وجہ سے ہے شاید کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور گناہوں اور معاصی کو چھوڑ دیں جن سے ان کو نقصان پہنچتا ہے ﴿أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا﴾ یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے نصیحت پیدا کر دے اور یہ لوگ نیک عمل کرنے لگیں جو ان کو فائدہ دیں.... پس اس کتاب کا عربی زبان میں نازل ہونا اور وعید کا مختلف طریقوں سے بیان ہونا عمل صالح کا سب سے بڑا سبب اور سب سے بڑا داعی ہے۔ اگر یہ عظیم کتاب عربی زبان میں نہ ہوتی یا اس وعید کو مختلف انواع میں بیان نہ کیا گیا ہوتا تو اس میں یہ تاثیر نہ ہوتی۔