سورة طه - آیت 102

يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس دن صور (٣٩) پھونک دیا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس دن میدان محشر میں اکٹھا کریں گے درآنحلیکہ ان کی آنکھیں (مارے خوف کے) نیلی پتھرائی ہوئی ہوں گئی.

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی جب صور پھونکا جائے گا اور تمام لوگ اپنے اپنے حسب حال اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے، اہل تقویٰ وفد کی صورت میں رحمٰن کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور مجرم اس حال میں اکٹھے کئے جائیں گے کہ خوف، غم اور سخت پیاس کے مارے ان کا رنگ نیلا پڑگیا ہوگا، تو وہ ایک دوسرے سے سرگوشیاں کریں گے اور نہایت پست آواز میں دنیا کی مدت کے کم ہونے اور آخرت کے جلد آجانے کے بارے میں ایک دوسرے سے گفتگو کریں گے۔ ان میں سے کچھ لوگ کہیں گے کہ تم لوگ بس دس دن دنیا میں رہے ہو اور بعض دوسرے لوگ کچھ اور کہیں گے۔ پست آواز میں وہ جو سرگوشیاں کر رہے ہوں گے اللہ انہیں جانتا ہوگا اور جو باتیں کر رہے ہوں گے وہ انہیں سنتا ہوگا۔