سورة طه - آیت 88
فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پھر سامری نے ان کے لیے (ان زیورات سے) ایک بچھڑے کا جسم بنا کر نکالا جس سے گائے کی آواز نکلتی تھی، تو سامری کے پیروکاروں نے کہا کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی، لیکن موسیٰ بھول گئے ہیں۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
بنی اسرائیل نے کہا موسیٰ علیہ السلام اپنے رب کو تلاش کرنے گیا ہے اور وہ یہاں موجود ہے، موسیٰ علیہ السلام بھول گیا۔ یہ ان کی کم عقلی اور حماقت تھی کہ انہوں نے گائے کے بچھڑے کو جو ایک دھات کا بنا ہوا تھا جس میں آواز پیدا ہوگئی تھی۔۔۔ زمین اور آسمانوں کا الٰہ سمجھ لیا تھا۔