سورة طه - آیت 85

قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ نے کہا، ہم نے تو آپ کے آنے کے بعد آپ کی قوم کو فتنہ میں مبتلا کردیا ہے اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ﴾ یعنی تیرے بعد تیری قوم کو بچھڑے کی پوجا کے ذریعے سے ہم نے آزمایا۔ پس انہوں نے صبر نہیں کیا اور جب ان کا امتحان ہوا تو انہوں نے کفر کا ارتکاب کیا۔﴿وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ﴾ ” اور سامری نے ان کو گمراہ کردیا“ ﴿فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا﴾ وہ ان کے لئے ایک بچھڑے کا بت بنا لایا ﴿لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوا ﴾ اس میں سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی۔ لوگ کہنے لگے ﴿هَـٰذَا إِلَـٰهُكُمْ وَإِلَـٰهُ مُوسَىٰ ﴾ ” یہ تمہارا اور موسیٰ کا معبود ہے“ جسے موسیٰ بھول گیا ہے۔ اسی طرح بنی اسرائیل فتنے میں مبتلا ہوگئے اور انہوں نے بچھڑے کو پوجنا شروع کردیا۔ حضرت ہارون علیہ السلام نے ان کو روکا مگر وہ بچھڑے کی عبادت سے باز نہ آئے۔