وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِي
اور میں نے آپ کو اپنے لیے خاص کرلیا ہے۔
یہ آیات کریمہ دلالت کرتی ہیں کہ موسیٰ علیہ السلام کلیم اللہ پر اللہ تعالیٰ کی کامل نظر عنایت تھی۔ بناء بریں فرمایا:﴿وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِي﴾ ” اور میں نے تجھ کو پسند کرلیا اپنی ذات کے لئے“ یعنی میں نے تجھ پر اپنی نعمتوں کا فیضان کیا اور تجھ کو اپنی خصوصی توجہ اور تربیت سے نوازا تاکہ تو میرا خاص محبوب بندہ بن جائے اور ایسے مقام پر فائز ہوجائے جہاں تک کوئی شاذ و نادر شخص ہی پہنچتا ہے۔ مخلوق میں جب ایک دوست دوسرے دوست کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اس کا دوست اپنے کمال مطلوب میں بلند ترین مقام پر پہنچ جائے تو وہ اس کو اس مقام پہ پہنچانے کے لئے انتہائی کوشش اور جدوجہد کرتا ہے۔۔۔ جب مخلوق کا یہ حال ہے تو آپ کا رب قادر و کریم کے بارے میں کیا خیال ہے، کہ وہ مخلوق میں سے جس کو اپنا محبوب اور دوست بنانے کے لئے چن لے اس کے ساتھ کیا کرے گا؟