اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ
آپ میرا پیغام لے کر فرعون کے پاس جایئے (١١) بیشک وہ حد سے گزر گیا ہے۔
جب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل کر کے انہیں نبوت عطا کردی اور انہیں بڑے بڑے معجزات کا مشاہدہ کروا دیا، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں مصر کے بادشاہ فرعون کی طرف مبعوث کیا اور فرمایا : ﴿اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ﴾ ” فرعون کی طرف جا، وہ سرکش ہوگیا ہے۔“ یعنی وہ، اپنے کفر و فاسد میں، زمین میں تغلب اور کمزوروں پر ظلم کرنے میں حد سے بڑھ گیا ہے حتیٰ کہ اس نے ربوبیت اور الوہیت کا دعویٰ کردیا۔۔۔ قبحہ اللہ۔۔۔ یعنی اس کی سرکشی اس کی ہلاکت کا سبب ہے، لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت، اس کی حکمت اور اس کا عدل ہے کہ وہ کسی کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتا جب تک کہ انبیاء و مرسلین کے ذریعے سے اس پر حجت قائم نہیں کردیتا۔ اس وقت موسیٰ علیہ السلام کو معلوم ہوا کہ انہوں نے بہت بڑی ذمہ داری کا بوجھ اٹھا لیا ہے اور انہیں ایک جابر اور سرکش انسان کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، جس کا مصر میں مقابلہ کرنے والا کوئی نہیں جب کہ موسیٰ علیہ السلام تن تنہا ہیں، علاوہ ازیں ان سے ایک قتل بھی سر زد ہوچکا تھا، لیکن انہوں نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی اور انشراح صدر کے ساتھ اس کو قبول کیا اور اللہ تعالیٰ سے مدد اور اسباب کی فراہمی کا سوال کیا جن کی بنا پر دعوت کی تکمیل ہوتی ہے۔