فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِيَ يَا مُوسَىٰ
پس جب وہاں پہنچے تو انہیں پکارا گیا، اے موسی
﴿فَلَمَّا أَتَاهَا ﴾ یعنی جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اس آگ کے پاس پہنچے جو انہوں نے دور سے دیکھی تھی۔۔۔ جو دلالت کرتا ہے (حِجَابُهُ النُّورُ- وَفِي رِوَايَةٍ: النَّارُ - لَوْ كَشَفَهُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ﴾[صحیح مسلم، الایمان، باب فی قولہ (ان اللہ لاینام) ح :179]” اس کا حجاب نور ہے۔ ایک روایت میں ہے : آگ۔ اگر وہ اس حجاب کو ہٹا دے تو اس کے چہرے کا جلال حد نگاہ تک ہر چیز کو بھسم کر ڈالے۔“ جب موسیٰ علیہ السلام وہاں پہنچے تو اس میں سے آواز آئی یعنی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو ندادی جیسا کہ ارشاد فرمایا : ﴿وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا ﴾(مریم :19؍52) ” ہم نے اسے کوہ طور کی دائیں جانب سے پکارا اور سرگوشی کرنے کے لئے اس کو قریب کیا۔ “