سورة مريم - آیت 87

لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

لوگوں کو (کسی کے لیے) سفارش (٥٢) کرنے کا اختیار نہیں ہوگا مگر جس کو رحمن سے اجازت ملے گی ( یا لوگ کسی کی سفارش کے حقدار ہیں ہوں گے مگر وہ جس نے (دنیا میں) رحمن کے لیے کلمہ توحید کا اقرار کیا ہوگا)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ﴾ یعنی وہ سفارش کے مالک ہوں گے نہ انہیں سفارش کا کوئی اختیار ہوگا۔ تمام تر سفارش کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہوگا۔ ﴿قُل لِّلَّـهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ﴾ (الزمر :33؍39) ” کہہ دیجیے سفارش سب اللہ کے لئے ہے“ اور اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرما دیا ہے کہ سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لا کر اس سے کوئی عہد نہیں لیا۔۔۔ ورنہ وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے عہد لیا اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی تو وہ ان لوگوں میں شامل ہے جن پر اللہ تعالیٰ راضی ہے اور اس کو سفارش حاصل ہوگی، جیسا کہ فرمایا : ﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ﴾ (الانبیاء :21؍28) ” وہ اس کے پاس کسی کی سفارش نہیں کرسکتے مگر اس شخص کی جس سے وہ اللہ تعالیٰ راضی ہو۔“ اللہ تعالیٰ نے ایمان باللہ اور اپنے رسولوں کی اتباع کو عہد قرار دیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابوں میں اور اپنے انبیاء و رسل کی زبان پر عہد کیا ہے کہ وہ ان لوگوں کو جزائے جمیل عطا کرے گا جو انبیاء و رسل کی اتباع کریں گے۔