سورة مريم - آیت 79

كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

ہرگز نہیں (دونوں میں سے کوئی بات نہیں ہے) وہ جو کچھ کہہ رہا ہے اسے ہم لکھ رہے ہیں اور اس کے لیے ہم عذاب کو خوب بڑھا دیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ﴾ ” ہرگز نہیں، وہ جو کہتا ہے ہم لکھ رکھیں گے“ یعنی اصل معاملہ یوں نہیں جس طرح وہ دعویٰ کرت ہے کیونکہ اس کا قائل امور غیبیہ کی اطلاع نہیں رکھتا، اس لئے کہ وہ کافر ہے۔ اس کے پاس نبوت کا علم ہے نہ اس نے رحمٰن سے عہد لے رکھا ہے کیونکہ وہ کافر ہے اور ایمان سے محروم ہے۔ بلکہ اس کے اس جھوٹ کے برعکس وہ جہنم کا مستحق ہے۔ اس کا یہ قول لکھ لیا گیا ہے اور اللہ کے ہاں محفوظ ہے، اسے اس کی سزا ملے گی اور اس کو عذاب میں مبتلا کیا جائے گا، اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا﴾ ” اور ہم اس کے لئے عذاب بڑھائے چلے جائیں گے۔“ یعنی جس طرح یہ اپنی گمراہی میں بڑھتا گیا اسی طرح ہم اس کو دیئے جانے والے مختلف اقسام کے عذاب میں اضافہ کریں گے۔