فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا
پھر ان کے بعد ان کی اولاد میں ایسے لوگ آئے جنہوں نے نماز کو ضائع (٣٧) کردیا اور خواہشات کی پیروی کی، تو وہ قیامت کے دن (جہنم کی وادی) غی میں جگہ پائیں گے۔
جب اللہ تعالیٰ نے ان انبیائے کرام کا ذکر فرمایا جو مخلص، اپنے رب کی رضا کی پیروی کرنے والے اور اس کی طرف رجوع کرنے والے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا ذکر کیا جو ان کے بعد آئے اور انہوں نے امور کو بدل دیا جن کا ان کو حکم دیا گیا تھا، ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ ان کے جانشین بنے جو پیچھے لوٹ گئے۔ انہوں نے نماز کو ضائع کیا جس کی حفاظت اور اس کو قائم کرنے کا انہیں حکم دیا گیا تھا، انہوں نے نماز کو حقیر سمجھا اور اسے ضائع کردیا۔ جب انہوں نے نماز کو ضائع کردیا جو دین کا ستون، ایمان کی میزان اور رب العالمین کے لئے اخلاص ہے، جو سب سے زیادہ مؤکد عمل اور سب سے افضل خصلت ہے، تو نماز کے علاوہ باقی دین کو ضائع کرنے اور اس کو چھوڑ دینے کی زیادہ توقع کی جاسکتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ شہوات نفس اور اس کے ارادوں کے پیچھے لگ گئے، اس لئے ان کی ہمتوں کا رخ ان شہوات کی طرف پھر گیا اور انہوں نے ان شہوات کو حقوق اللہ پر ترجیح دی۔ یہیں سے حقوق اللہ کو ضائع کرنے اور شہوات نفس پر توجہ دینے نے جنم لیا۔ یہ شہوات نفس جہاں کہیں بھی نظر آئیں اور جس طریقے سے بھی بن پڑا، انہوں نے ان کو حاصل کیا۔ ﴿ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴾ ” پس عنقریب ملیں گے وہ ہلاکت کو۔“ یعنی کئی گنا سخت عذاب۔