وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا
اور اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون (٣٣) کو ان کی خاطر نبی بنا دیا۔
﴿وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا ﴾ ” اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو سرگوشی کے لئے اپنے قریب کیا۔“ ندا اور مناجات میں فرق یہ ہے، کہ ندا بلند آواز میں ہوتی اور مناجات اس سے کم تردھیمی آواز میں ہوتی ہیں۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کے کلام اور اس کی تمام انواع مثلاً ندا اور مناجات وغیرہ، کا اثبات ہوتا ہے جیسا کہ اہل سنت و الجماعت کا مذہب ہے۔ اس کے برعکس جھمیة، معتزلۃ اور ان کے ہم مسلک گروہ اللہ تعالیٰ کے کلام کا انکار کرتے ہیں۔ ﴿ وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا ﴾ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی سب سے بڑی فضیلت ہے اور ان کا اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خیر خواہی ہے کہ انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ وہ ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو ان کی ذمہ داری میں شریک کر کے انہیں بھی ان کی مانند رسول بنا دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرما لی اور اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون علیہ السلام کو رسول بنا دیا۔۔۔ پس ہارون علیہ السلام کی نبوت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت کے تابع ہے، حضرت ہارو ن علیہ السلام نبوت کے معاملات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مدد اور اعانت کرتے تھے۔