سورة مريم - آیت 17

فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

پھر لوگوں کی طرف سے اپنے لئے ایک پردہ بنا لیا، تو ہم نے اس کے پاس اپنے فرشتے جبریل کو بھیجا، پس وہ ان کے سامنے ایک بھلے چنگے انسان کی شکل میں ظاہر ہوئے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا﴾ ” پھر پکڑ لیا ان سے ورے ایک پردہ“ یعنی ایک پردہ ڈال لیا تھا جو لوگوں کی ملاقات سے مانع تھا۔ حضرت مریم علیہا السلام کا گوشہ نشیں ہونا، پردہ لٹکا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے الگ تھلگ ہوجانا، اخلاص، خشوع و خضوع اور اللہ تعالیٰ کے لئے تذلل کی حالت میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت دراصل اس ارشاد الٰہی کی تعمیل ہے: ﴿وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللّٰـهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ﴾ (آل عمران : 3 ؍42۔ 43) ” جب فرشتوں نے (جناب مریم علیہا السلام سے)کہا اے مریم ! اللہ نے تجھے چن لیا، تجھے پاکیزگی عطا کی اور تجھے تمام جہانوں کی عورتوں پر ترجیح دے کر چن لیا۔ اے مریم ! اپنے رب کی اطاعت کر، اس کے حضور سجدہ ریز ہو اور جھکنے والوں کے ساتھ تو بھی جھک۔ “ ﴿ فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا ﴾ ” پس بھیجی ہم نے ان کی طرف اپنی روح“ یہاں روح سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں۔ ﴿ فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا ﴾ ” پس وہ ان کے سامنے پورا آدمی بن کر آیا“ یعنی ایک خوبصورت اور حسین و جمیل مرد کی شکل میں ظاہر ہوئے، جس میں کوئی عیب تھا نہ نقص، کیونکہ حضرت مریم علیہا السلام جبریل علیہ السلام کو ان کی اصل شکل میں دیکھنے کی متحمل نہ تھیں۔