حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْمًا لَّا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلًا
یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو ان کے اندرونی جانب ایسے لوگوں کو پایا جو تقریبا کوئی بات نہیں سمجھتے تھے۔
﴿ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ﴾ ” پھر لگا وہ ایک سامان کے پیچھے، یہاں تک کہ جب پہنچا وہ دو پہاڑوں کے درمیان“ اصحاب تفسیر کہتے ہیں کہ وہ مشرق سے شمال کی طرف روانہ ہوا اور وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا اور یہ دونوں اس زمانے میں معروف تھے۔ یہ دائیں بائیں دو بندوں کی مانند دو پہاڑی سلسلے تھے اور دونوں پہاڑ یاجوج و ماجوج اور لوگوں کے درمیان رکاوٹ تھے۔ ذوالقرنین کو ان پہاڑی سلسلوں کے اس طرف ایک ایسی قوم ملی جو اپنی اجنبی زبان اور اذہان و قلوب میں ابہام ہونے کی وجہ سے کوئی بات سمجھنے سے قاصر تھی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذوالقرنین کو ایسے علمی اسباب مہیا کر رکھے تھے جن کی بنا پر وہ اس اجنبی قوم کی زبان سمجھ سکتا تھا، ان سے بات چیت کرسکتا تھا اور وہ اس سے بات کرسکتے تھے۔ پس ان لوگوں نے اس کے سامنے یاجوج و ماجوج کی مار دھاڑ کی شکایت کی۔