سورة الكهف - آیت 49

وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور نامہ اعمال (٢٦) سامنے لایا جائے گا تو اس میں موجود بد اعمالیوں کی وجہ سے آپ مجرمین کو خوفزدہ دیکھیں گے، اور وہ کہیں گے اے ہماری بد نصیبی ! اس کتاب کو کیا ہوگیا ہے کہ اس نے چھوٹے بڑے کسی گناہ کو بھی بغیر شمار کیے نہیں چھوڑا ہے، اور انہوں نے دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا اسے اپنے سامنے پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس وقت وہ اعمال نامے حاضر کئے جائیں گے جن کو کراماً کاتبین لکھا کرتے تھے۔ ان کو دیکھ کر دل اڑنے لگیں گے ان کے وقوع سے غم اور مشقتیں بڑھ جائیں گی۔ جن کو دیکھ کر ٹھوس اور سخت چٹانیں بھی پگھل جائیں گی اور مجرم ڈریں گے۔ جب وہ دیکھیں گے کہ ان اعمال ناموں میں ان کے اعمال لکھے ہوئے ہیں اور ان کے تمام اقوال و افعال ان اعمال ناموں میں محفوظ ہیں، تو بول اٹھیں گے۔ ﴿يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ﴾ ” ہائے افسوس ! کیسی ہے یہ کتاب، نہیں چھوڑا اس نے چھوٹی بات کو نہ بڑی بات کو، مگر اس نے ان کو شمار کرلیا۔“ یعنی کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ ایسا نہیں جو اس میں لکھا ہوا اور محفوظ نہ ہو اور کوئی کھلایا چھپا، رات کے وقت کیا ہوا یا دن کے وقت کیا ہوا گناہ ایسا نہیں جو بھولے سے لکھنے سے رہ گیا ہو۔ ﴿وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا﴾ ” اور پائیں گے جو کچھ انہوں نے کیا، سامنے۔“ وہ اس کا انکار نہیں کرسکیں گے۔ ﴿ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا﴾ ”اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔“ اس وقت ان کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی، وہ ان اعمال کا اقرار کریں گے، ان اعمال کی بنا پر رسوا ہوں گے اور ان پر عذاب واجب ہوجائے گا۔ ﴿ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللّٰـهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ﴾(آل عمران:3؍186،الانفال:8؍51) ” یہ سب کچھ ان اعمال کی جزا ہے جو تم نے آگے بھیجے تھے اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔“ بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و عدل سے باہر نہیں نکلیں گے۔