سورة الكهف - آیت 25
وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
وہ نوجوان اپنے غار (١٥) میں تین سو سال اور مزید نو سال رہے۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
چونکہ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کے بارے میں اہل کتاب سے سوال کرنے سے منع کردیا ہے کیونکہ انہیں اس کے متعلق کچھ علم نہیں، اللہ تعالیٰ ہی غیب اور حاضر کا علم رکھتا ہے اور وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔۔۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے سوئے رہنے کی مدت سے آگاہ فرمایا۔ اس مدت کو وہ اکیلا ہی جانتا ہے کیونکہ اس کا تعلق آسمانوں اور زمین کے غیبی امور سے ہے اور غیبی امور کا علم اللہ تعالیٰ سے مختص ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان امور کے بارے میں اپنے رسولوں کی زبانی آگاہ فرمایا ہے وہی حق یقینی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور وہ امور جن کے بارے میں وہ اپنے انبیاء و رسل کو مطلع نہیں کرتا مخلوق میں سے کوئی بھی ان کو نہیں جان سکتا۔