سورة الكهف - آیت 16

وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب تم نے اپنی قوم سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کشی (٨) اختیار کرلی ہے تو غار میں پناہ لے لو، تمہارا رب تمہیں اپنی رحمت میں لے لے گا، اور تمہارے لیے تمہارے معاملے میں سہولت بہم پہنچائے گا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی انہوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ چونکہ تم جسمانی اور دینی طور پر اپنی قوم سے الگ ہوگئے ہو، اس لئے اب ان کے شر سے نجات پانا اور اس کے لئے اسباب اختیار کرنا باقی ہے کیونکہ وہ ان کے ساتھ جنگ کرسکتے ہیں نہ اس بنا پر ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں کہ ان کا دین ان کی قوم کے دین سے مختلف ہے۔ ﴿فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ﴾ ” پس جگہ پکڑ و غار کی طرف“ یعنی غار میں جاکر چھپ جاؤ۔ ﴿ يَنشُرْ لَكُمْ رَبُّكُم مِّن رَّحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُم مِّنْ أَمْرِكُم مِّرْفَقًا﴾ ” پھیلا دے گا تم پر تمہارا رب اپنی رحمت اور مہیا کرے گا تمہیں تمہارے کام میں آسانی“ گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی اس دعا کے بارے میں خبر دی تھی۔ ﴿ رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا﴾ انہوں نے اپنی قوت و اختیار سے براءت کا اظہار کیا، اپنے معاملے کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اس کے حضور ملتجی ہوئے اور اس پر بھروسہ کیا کہ وہ ان کے معاملے کی اصلاح کرے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی بے پایاں رحمت سے ڈھانپ لیا اور ان کے معاملے میں آسانی پیدا کردی۔ ان کی زندگی اور ان کے دین کی حفاظت کی اور خلائق کے لیے انہیں ایک بڑا معجزہ بنا دیا اور ان کی ثنائے حسن کو دنیا میں پھیلا دیا جو ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے اور ان کے لیے ہر سبب آسان کردیا حتیٰ کہ وہ جگہ جہاں وہ سوتے رہے ممکن حد تک محفوظ تھی۔