سورة الإسراء - آیت 111

وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ کہہ دیجیے کہ سب تعریفیں (٧١) اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنی کوئی اولاد نہیں بنائی، اور نہ (آسمان و زمین کی) بادشاہت میں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ عاجزی کی بنیاد پر کوئی اس کا دوست ہے اور آپ اس کی خوب بڑائی بیان کرتے رہیے،۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَٰـهِ﴾ ” اور کہہ دیجیے ! تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے“ جو ہر لحاظ سے کمال، مدح و ثنا اور حمد و مجد کا مالک اور ہر آفت اور نقص سے پاک ہے۔ ﴿الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ﴾ ” جو نہیں رکھتا اولاد اور نہیں اس کا کئی شریک بادشاہی میں“ بلکہ تمام تر اقتدار کا مالک اللہ واحد و قہار ہے، تمام عالم علوی اور عالم سفلی کے رہنے والے سب اللہ تعالیٰ کے مملوک ہیں ﴿ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ﴾ ” اور نہیں ہے اس کا کوئی مددگار عاجزی کے وقت“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی کو اپنا سر پرست نہیں بناتا کہ وہ اس کے تعاون کے ذریعے سے عزت و غلبہ حاصل کرے۔ پس وہ بے نیاز اور قابل ستائش ہے، وہ زمین اور آسمانوں میں اپنی مخلوق میں سے کسی کا محتاج نہیں۔ مگر وہ اپنے بندوں پر احسان کرتے اور ان کو اپنی رحمت سے ڈھانپتے ہوئے ان کو اپنا دوست بناتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿اللّٰـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ﴾ (البقرہ :2؍ 257) ” جو لوگ ایمان لائے، اللہ ان کا دوست ہے جو انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے“ ﴿ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا﴾ ” اور اس کی بڑائی بیان کر بڑا جان کر“ یعنی اس کے عظیم اوصاف کے بارے میں خبر دے کر، اس کے اسماء حسنٰی کے ذریعے سے حمد و ثنا کے ساتھ، اس کے افعال مقدسہ کے ذریعے سے ستائش کے ساتھ، صرف اس کے لیے عبادت کے ذریعے اس کی عظمت و جلال بیان کرتے ہوئے اس کی تعظیم و جلال کا اعتراف کیجیے، اس کا کوئی شریک نہیں اور اخلاص دین صرف اسی کے لیے ہے۔