سورة الإسراء - آیت 107

قُلْ آمِنُوا بِهِ أَوْ لَا تُؤْمِنُوا ۚ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ اس پر ایمان (٦٩) لاؤ یا نہ لاؤ، بیشک جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا تھا جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھڈیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں،۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قُلْ ﴾ تو ان لوگوں سے کہہ دیجیے جنہوں نے حق کو جھٹلایا اور اس سے منہ موڑا ﴿آمِنُوا بِهِ أَوْ لَا تُؤْمِنُوا ﴾ ” تم اس کے ساتھ ایمان لاؤ یا نہ لاؤ“ اللہ تعالیٰ کو تمہاری کوئی حاجت نہیں اور تم اللہ تعالیٰ کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اس تکذیب کا نقصان تمہیں ہی پہنچے گا کیونکہ تمہارے علاوہ اللہ تعالیٰ کے اور بھی بندے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے علم نافع عطا کیا ہے۔ ﴿إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ ” جب پڑھا جاتا ہے ان پر تو وہ گر پڑتے ہیں ٹھوڑیوں پر سجدہ کرتے ہوئے“ یعنی اس سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس کے سامنے نہایت عاجزی سے سرافگندہ ہوتے ہیں۔