سورة الإسراء - آیت 95

قُل لَّوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَّسُولًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ اگر زمین پر رہنے والے فرشتے (٦٠) ہوتے جو سکون و اطمینان کے ساتھ اس پر چلتے پھرتے، تو ہم آسمان فرشتے کو پیغامبر بنا کر بھیجتے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ ان پر اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت ہے کہ اس نے ان کی طرف انسانوں کو رسول بنا کر بھیجا کیوں کہ وہ فرشتوں سے بلا واسطہ احکام وصول کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، اس لیے فرمایا : ﴿  قُل لَّوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ﴾ ” کہہ دیجیے ! اگر ہوتے زمین میں فرشتے پھرتے، بستے“ یعنی اگر وہ فرشتوں کو دیکھ لینے اور ان سے احکام اخذ کرنے کی طاقت رکھتے ہوتے ﴿لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَّسُولًا ﴾ ” تو اتارتے ہم ان پر آسمان سے کوئی فرشتہ پیغام دے کر۔“