سورة الإسراء - آیت 57

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ ۚ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود ہی اپنے رب کی طرف اسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ کون اس کے زیادہ قریب ہوجائے اور اس کی رحمت کی امید کرتے ہیں، اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک آپ کے رب کا عذاب ایسا ہے جس سے ڈرا جاتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ مشرکین اللہ کے سوا جن لوگوں کی عبادت کرتے ہیں وہ ان سے بے خبر ہیں، وہ خود اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ مشرکین اللہ کے سوا جن لوگوں کی عبادت کرتے ہیں وہ ان سے بے خبر ہیں، وہ خود اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں اور اس کی طرف وسیلہ کے متلاشی ہیں۔ فرمایا : ﴿أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ ﴾ ” وہ لوگ جن کو یہ پکارتے ہیں“ یعنی انبیاء و صالحین اور فرشتے ﴿يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ﴾ ” وہ ڈھونڈھتے ہیں اپنے رب کی طرف وسیلہ کہ کون زیادہ نزدیک ہے“ یعنی اپنے رب کے قرب کے حصول کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور مقدور بھر ایسے اعمال میں اپنی پوری کوشش صرف کرتے ہیں جو ان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہیں ﴿ وَيَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَيَخَافُونَ عَذَابَهُ﴾ ” اور اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔“ پس وہ ہر اس کام سے اجتناب کرتے ہیں جو عذاب کا موجب ہے۔ ﴿ إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُورًا﴾ ” آپ کے رب کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے“ اس لیے ضروری ہے کہ ان تمام اسباب سے بچا جائے جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے موجب ہیں۔ خوف، امید اور محبت، یہ تین امور جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ان مقربین کا وصف قرار دیا ہے، ہر بھلائی کی اساس ہیں۔ جس نے ان تینوں امور کی تکمیل کرلی، اس کے تمام امور مکمل ہوگئے اور اگر قلب ان امور سے خالی ہے تو وہ تمام بھلائیوں سے محروم ہوجائے گا اور برائیاں اس کو گھیر لیں گی اور اللہ تعالیٰ نے محبت الہٰی کی علامت یہ بتائی ہے کہ بندہ ہر اس کام میں جدو جہد کرتا ہے جو قرب الہٰی کا ذریعہ ہے اور اپنے تمام اعمال میں اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص، خیر خواہی اور حتی المقدوران کو بہترین طریقے سے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر کے اس کے قرب کے حصول کے لیے سبقت لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان تمام امور کے بغیر اگر کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت کرنے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔