رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ ۖ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ ۚ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا
تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے یا چاہے تو تمہیں عذاب دے، اور ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے۔
﴿رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ﴾ ” تمہارا رب تمہارے بارے میں تم سے زیادہ جانتا ہے“ اس لیے تمہارے لیے وہی چاہتا ہے جس میں تمہاری بھلائی ہے اور تمہیں صرف اسی چیز کا حکم دیتا ہے جس میں تمہاری کوئی مصلحت ہے بسا اوقات تم ایک چیز کا ارادہ کرتے ہو مگر بھلائی اس کے برعکس کسی اور چیز میں ہوتی ہے۔ ﴿إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ ﴾ ” اگر وہ چاہے، تو تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تو تمہیں عذاب دے۔“ پس جسے چاہتا ہے اسباب رحمت کی توفیق عطا کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اس کو اس کے حال پر چھوڑ کر اس سے الگ ہوجاتا ہے۔ پس وہ اسباب رحمت سے محروم ہو کر عذاب کا مستحق بن جاتا ہے۔ ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا ﴾ ” اور ہم نے آپ کو ان پر ذمے دار بنا کر نہیں بھیجا“ کہ آپ ان کے معاملات کی تدبیر کریں اور ان کو جزا دیں۔ وکیل اور کارساز تو صرف اللہ ہے اور آپ تو صرف صراط مستقیم کی طرف راہنمائی کرنے والے ہیں۔