قُلْ كُونُوا حِجَارَةً أَوْ حَدِيدًا
آپ کہہ دیجیے کہ (ہاں ایسا ہی ہوگا) تم چاہے پتھر بن جاؤ یا لوہا۔
بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ زندگی بعد موت کو بعید سمجھنے والوں سے کہہ دیں ﴿كُونُوا حِجَارَةً أَوْ حَدِيدًا أَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ ۚ﴾ ” تم ہوجاؤ پتھر یا لوہا یا کوئی ایسی مخلوق جس کو تم مشکل سمجھواپنے جی میں“ تاکہ تم اس طرح اپنے زعم کے مطابق اس بات سے محفوظ ہوجاؤ کہ تم قدرت الہٰی کی گرفت میں آؤ یا اس کی مشیت تمہاری بابت نافذ ہو۔ پس تم کسی بھی حالت میں اور کسی بھی وصف میں منتقل ہو کر اللہ تعالیٰ کو بے بس نہیں کرسکتے اور اس زندگی میں اور موت کے بعد تم اپنے بارے میں کسی تدبیر کا اختیار نہیں رکھتے، اس لیے تدبیر اور تصرف اس ہستی کے لیے چھوڑ دو جو ہر چیز پر قادر اور ہر چیز پر محیط ہے۔