سورة الإسراء - آیت 43

سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ تمام عیوب سے پاک ہے اور جو کچھ مشرکین کہتے ہیں اس سے بہت ہی برتر و بالا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

فرمایا : ﴿سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ﴾ ’’وہ پاک اور بلند ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ مقدس اور منزہ ہے اس کے اوصاف عالیشان ہیں۔ ﴿عَمَّا يَقُولُونَ﴾ ’’ان سے جو وہ کہتے ہیں‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ان کے شرک سے اور ان کے اس کا ہمسر بنا لینے سے پاک ہے ﴿عُلُوًّا كَبِيرًا﴾ ’’بہت بلند۔‘‘ پس وہ عالی قدر اور عظیم الشان ہے اور اس کی کبریائی ظاہر ہے اس کی کبریائی برداشت نہیں کرسکتی کہ اس کے ساتھ کوئی اور معبود ہو۔ جو کوئی اس بات کا قائل ہے وہ صاف گمراہ اور بہت بڑا ظالم ہے۔ اس کی عظمت کے سامنے بڑی بڑی مخلوقات نہایت عاجز اور اس کی کبریائی کے سامنے بہت حقیر ہیں۔ ساتوں آسمان اور جو کچھ ان کے اندر موجود ہے اور ساتوں زمینیں اور جو کچھ ان کے اوپر ہے، سب اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ ﴿وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ﴾ (الزمر : 39؍67) ’’قیامت کے روز تمام زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔‘‘