سورة الإسراء - آیت 39

ذَٰلِكَ مِمَّا أَوْحَىٰ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۗ وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَتُلْقَىٰ فِي جَهَنَّمَ مَلُومًا مَّدْحُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہ سب حکمت کی وہ باتیں ہیں جو آپ کے رب نے آپ کو بذریعہ وحی عطا کی ہیں اور آپ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو شریک نہ ٹھہرائے، ورنہ جہنم میں ملامت زدہ اللہ کی رحمت سے دور بنا کر ڈال دیئے جائیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ذَٰلِكَ ﴾ ’’یہ ہے‘‘ یعنی یہ احکام جلیلہ جن کو ہم نے واضح کر کے بیان کردیا ہے۔ ﴿مِمَّا أَوْحَىٰ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۗ﴾ ’’ان باتوں میں سے ہیں جو وحی بھیجی آپ کے رب نے آپ کی طرف حکمت کے کاموں سے‘‘ اور حکمت محاسن اعمال، مکارم اخلاق کے حکم اور اخلاق رذیلہ اور اعمال قبیحہ سے ممانعت کا نام ہے اور یہ اعمال جو ان آیات کریمہ میں مذکور ہیں، حکمت عالیہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کو رب کائنات نے، افضل ترین کتاب، قرآن کریم میں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف وحی کیا تاکہ آپ بہترین امت کو اس پر عمل کرنے کا حکم دیں اور جسے یہ حکمت عطا کردی گئی اسے خیر کثیر عطا کردی گئی۔ پھر آیت کریمہ کو غیر اللہ کی عبادت کی ممانعت پر ختم کیا جیسا کہ غیر اللہ کی عبادت کی ممانعت سے اس کی ابتداء کی تھی۔ فرمایا : ﴿وَلَا تَجْعَلْ مَعَ اللّٰـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ فَتُلْقَىٰ فِي جَهَنَّمَ ﴾ ’’اور نہ ٹھہرا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود، پھر پڑے گا تو جہنم میں‘‘ یعنی ابدالا آباد تک جہنم میں رہے گا۔ کیونکہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت کو حرام کردیا ہے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔ ﴿مَلُومًا مَّدْحُورًا ﴾ ’’ملامت زدہ دھتکارا ہوا‘‘ یعنی تیرے لئے ملامت اور لعنت ہوگی اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی طرف سے۔