سورة الإسراء - آیت 20

كُلًّا نُّمِدُّ هَٰؤُلَاءِ وَهَٰؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ ۚ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

(اے میرے نبی!) آپ کے رب کی بخششوں (١٣) سے ہم ہر ایک کو دیتے ہیں، انہیں بھی اور اُنہیں بھی اور آپ کے رب کی بخشش رکی ہوئی نہیں ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جو اللہ تعالیٰ کے ہاں نشو نما پا کر جمع ہوتی رہے گی۔ ان کا اجر و ثواب ان کے رب کے پاس ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ دنیا کے حصے سے بھی محروم نہ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو سامان زیست عطا کرتا ہے کیونکہ یہ اس کی عطا اور اس کا فضل و احسان ہے۔ ﴿وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا ﴾ ’’اور تیرے تب کی عطاء و بخشش رکی ہوئی نہیں۔‘‘ یعنی اللہ کی عطا کسی کے لئے ممنوع نہیں بلکہ تمام مخلوق اس کے فضل و کرم سے بہرہ ور ہو رہی ہے۔