سورة الإسراء - آیت 7

إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ ۖ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا ۚ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَلِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر تم اچھا کام کرو گے تو اپنے لئیے کرو گے اور اگر برا کرو گے تو اس کا وبال تمہارے ہی سر ہوگا، پس جب تمہاری دوسری سرکشی کا وقت آجائے گا (تو ہم اپنے دوسرے بندے کو بھیجیں گے) تاکہ وہ تمہیں ایسی سزا دیں کہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور تاکہ جس طرح وہ پہلی بار مسجد اقصی میں داخل ہوگئے تھے دوبارہ اس میں داخل ہوجائیں، اور ہر اس چیز کو ہلاک کردیں جس پر وہ چڑھ بیٹھیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِنْ أَحْسَنتُمْ أَحْسَنتُمْ لِأَنفُسِكُمْ﴾’’اگر بھلائی کی تم نے تو بھلائی کی اپنے لئے‘‘ یعنی تمہاری نیکی کا فائدہ تمہاری ہی طرف لوٹے گا حتیٰ کہ دنیا میں بھی تمہیں ہی فائدہ ہوگا، جیسا کہ تم نے مشاہدہ کرلیا ہے کہ دشمن کے مقابلے میں تم فتح یاب ہوئے۔ ﴿ وَإِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا﴾ ’’اور اگر برائی کی تو اپنے لئے‘‘ یعنی اگر تم برائی کا ارتکاب کرتے ہو تو اس کا نقصان بھی خود تمہاری طرف لوٹے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری بد اعمالیوں کی پاداش میں تمہارے دشمنوں کو تم پر مسلط کردیا تھا۔ ﴿ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ﴾ ’’ پس جب دوسرے وعدے کا وقت آیا‘‘ جس میں ذکر تھا کہ تم زمین میں فساد برپا کرو گے، ہم نے تم پر دشمنوں کو مسلط کردیا۔ ﴿ لِيَسُوءُوا وُجُوهَكُمْ﴾ ’’تاکہ وہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں۔‘‘ یعنی وہ فتح یاب ہو کر تمہیں غلام بنائیں اور چہروں کو بگاڑ دیں۔ ﴿وَلِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ كَمَا دَخَلُوهُ﴾’’اور گھس جائیں مسجد میں جیسے گھس گئے تھے وہ پہلی بار‘‘ یہاں مسجد سے مراد بیت المقدس ہے ﴿وَلِيُتَبِّرُوا﴾’’اور خراب کردیں‘‘ یعنی اجاڑ کر پیوند زمین کردیں ﴿مَا عَلَوْا ﴾ ’’جس جگہ پر وہ غالب آجائیں۔‘‘ ﴿ تَتْبِيرًا ﴾ ’’پوری طرح خراب کرنا‘‘ پس وہ تمہارے گھروں، تمہاری عبادت گاہوں اور تمہارے کھیتوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیں۔