ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِن بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
پھر جن لوگوں نے آزمائشوں (٦٨) میں پڑنے کے بعد ہجرت کی راہ اختیار کی، پھر (اللہ کے لیے) جہاد کیا اور صبر سے کام لیا، تو بیشک آپ کا رب ان آزمائشوں کے بعد بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
یعنی بلا شبہ ان کا رب جس نے اپنے مخلص بندوں کی، اپنے لطف و احسان کے ذریعے سے تربیت کی اس شخص کے لئے بہت غفور و رحیم ہے جو اس کی راہ میں ہجرت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کی خاطر اپنا گھر بار اور مال اسباب سب چھوڑ دیتا ہے، دین کی وجہ سے اسے ستایا جاتا ہے تاکہ وہ کفر کی طرف دوبارہ لوٹ آئے، مگر وہ ایمان پر ثابت قدم رہتا ہے اور اپنے یقین کو بچا لیتا ہے، پھر وہ اپنے ہاتھ اور زبان سے اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے خلاف جہاد کرتا ہے تاکہ ان کو اللہ کے دین میں داخل کرے اور وہ ان عبادات پر صبر کرتا ہے جو اکثر لوگوں پر بہت شاق گزرتی ہیں۔ یہ سب سے بڑے اسباب ہیں جن کے ذریعے سب سے بڑے عطیات اور بہترین مواہب حاصل ہوتے ہیں اور وہ عطیات و مواہب یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کو بخش دیتا ہے اور ہر امر مکروہ کو اس سے دور کردیتا ہے اور وہ اپنی عظیم رحمت سے اسے ڈھانپ لیتا ہے جس سے بندوں کے احوال صحیح اور ان کے دینی اور دنیاوی امور درست ہوتے ہیں۔ پس قیامت کے روز ان کے لئے رحمت ہے۔