سورة النحل - آیت 101

وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ ۙ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ہم کسی آیت (٦٤) کے بدلے دوسری آیت لاتے ہیں اور اللہ جو کچھ نازل کرتا ہے اسے خوب جانتا ہے، تو کفار (رسول اللہ) سے کہتے ہیں کہ تم خود ہی گھڑ لیتے ہو، (ایسی بات نہیں ہے) بلکہ اکثر اہل کفر کچھ جانتے ہی نہیں نہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اس قرآن کی تکذیب کرنے والوں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ لوگ قرآن کریم میں ایسے امور کی تلاش میں رہتے ہیں جو ان کے لئے حجت ہوں حالانکہ اللہ تبارک و تعالیٰ حاکم اور حکمت والا ہے، جو احکام کو مشروع کرتا ہے اور اپنی حکمت اور رحمت کی بنا پر کسی حکم کو بدل کر اس کی جگہ کسی دوسرے حکم کو لے آتا ہے۔ پس جب وہ اس قسم کی تبدیلی دیکھتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم میں عیب چینی کرتے ہیں ﴿قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ﴾ ” تو کہتے ہیں کہ تو افترا پرداز ہے“ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ” بلکہ ان میں سے اکثر نادان ہیں۔“ پس وہ جاہل ہیں جنہیں اپنے رب کے بارے میں کچھ علم ہے نہ شریعت کے بارے میں اور یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ جاہل کی جرح و قدح کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ کسی چیز کے بارے میں جرح و قدح اس کے بارے میں علم کی ایک شاخ ہے جو مدح اور قدح کی موجب ہے۔