وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اور تم لوگ اپنی قسموں (٦٠) کو آپس میں دھوکہ دہی کا ذریعہ نہ بناؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کا قدم اسلام پر جمنے کے بعد (تمہاری اس برتاؤ کی وجہ سے) پھسل جائے، اور اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے تمہیں سزا بھگتنی پڑے، اور (آخرت میں) تمہیں بڑا عذاب دیا جائے۔
﴿وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ ﴾ ” اور نہ ٹھہراؤ تم اپنی قسموں کو“ یعنی اپنے عہد اور میثاق کو ﴿دَخَلًا بَيْنَكُمْ ﴾ ” آپس میں دھوکے کا ذریعہ“ یعنی اپنی خواہشات نفس کا تابع نہ بناؤ کہ جب چاہو پورا کر دو اور جب چاہو توڑ دو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو صراط مستقیم پر سے تمہارے قدم پھسل جائیں گے۔ ﴿وَتَذُوقُوا السُّوءَ ﴾ ” اور چکھو گے تم سزا“ یعنی تم ایسے عذاب کا مزا چکھو گے جو بہت بڑا اور غمزدہ کردینے والا عذاب ہوگا ﴿بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ ﴾ ” اس بات پر کہ تم نے اللہ کے راستے سے روکا“ کیونکہ تم خود بھی راہ راست سے بھٹکے اور دوسروں کو بھی بھٹکا دیا۔ ﴿وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴾ ” اور تمہارے لئے عذاب سے بڑا“ یعنی کئی گنا۔