سورة النحل - آیت 79

أَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ان لوگوں نے چڑیوں (٥٠) کو نہیں دیکھا جو فضائے آسمانی میں اللہ کی تابع فرمان ہیں، اللہ ہی انہیں (گرنے سے) روکے رکھتا ہے، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو اہل ایمان ہوتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

کیونکہ اہل ایمان آیات الٰہی سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور آیات الٰہی میں غور و فکر کرتے ہیں۔ رہے کفار، تو وہ آیات الٰہی کو لہو و لعب اور غفلت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ پرندوں کو اللہ تعالیٰ نے ایسی ہئیت میں پیدا کیا ہے جو ان کے اڑنے کے لئے درست ہے، پھر ان کے لئے اس لطیف ہوا کو مسخر کردیا، پھر ان پرندوں میں حرکت کرنے کی قوت اور وہ چیز ودیعت کی جن کے ذریعے سے وہ اڑنے پر قادر ہوتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت، لامحدود علم، تمام مخلوق پر اس کی عنایت ربانی اور اس کے اقتدار کامل کی دلیل ہے۔ نہایت بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو تمام جہانوں کا رب ہے۔