سورة النحل - آیت 73

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ شَيْئًا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اللہ کے بجائے ان معبودوں کی پرستش کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ان کی روزی کے کسی بھی حصہ کے مالک نہیں ہیں اور نہ وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کی جہالت اور ان کے ظلم کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا خود ساختہ معبودوں کی عبادت کرتے ہیں جن کو انہوں نے اللہ تعالیٰ کے شرک ٹھہرایا ہے اور ان باطل معبودوں کا حال یہ ہے کہ وہ ان کے لئے زمین و آسمان میں رزق کا اختیار نہیں رکھتے۔ وہ بارش برسا سکتے ہیں نہ رزق عطا کرسکتے ہیں اور نہ ہی زمین میں نباتات اگا سکتے ہیں، وہ زمین و آسمان میں کسی ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں بلکہ اگر وہ چاہیں بھی تو کسی چیز کے مالک نہیں بن سکتے، کیونکہ بسا اوقات کسی چیز کا غیر مالک بھی اس چیز پر، جو نفع دے سکتی ہو، قدرت اور اختیار رکھتا ہے۔۔۔۔ مگر یہ خود ساختہ معبود کسی چیز کے مالک ہیں نہ قدرت اور اختیار رکھتے ہیں۔ یہ ہیں ان کے خود ساختہ معبودوں کے اوصاف، کیسے انہوں نے ان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ معبود بنا لیا، مالک ارض و سماء کے ساتھ تشبیہ دے دی جو تمام تر اقدار کا مالک، ہر قسم کی حمد و ثنا کا مستحق ہے اور تمام قوت اسی کے پاس ہے؟