وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ
اور اللہ نے تمام لوگوں کو پیدا کیا ہے (٤٣) پھر تمہاری روح کو قبض کرلیتا ہے، اور تم میں سے بعض کو گھٹیا عمر تک پہنچا دیا جاتا ہے، تاکہ بہت کچھ جاننے کے بعد ایسا ہوجائے کہ اسے کچھ بھی یاد نہ رہے، بیشک اللہ بڑا جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ خبر دیتا ہے کہ وہی ہے جس نے بندوں کو پیدا کیا اور ان کی تخلیق کے ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں داخل کیا اور جب وہ اپنی مدت مقررہ پوری کرلیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو وفات دے دیتا ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ طویل عمر عطا کرتا ہے حتیٰ کہ ﴿ يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ ﴾ ” اس کو بدترین عمر تک پہنچا دیتا ہے“ اس عمر میں انسان ظاہری اور باطنی قویٰ کی کمزوری کا شمار ہوجاتے ہیں یہاں تک کہ عقل بھی، جو کہ انسان کا جوہر ہے، اس سے متاثر ہوتی ہے، اس کی عقل کی کمزوری میں اضافہ ہوتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ ان تمام چیزوں کو بھول جاتا ہے جو اسے معلوم تھیں، اس کی عقل بچے کی عقل کی مانند ہوجاتی ہے، اس لئے فرمایا : ﴿لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللّٰـهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ﴾ ” تاکہ سمجھنے کے بعداب کچھ نہ سمجھے، اللہ تعالیٰ جاننے والا، قدرت والا ہے“ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم اور قدرت نے تمام اشیاء کا احاطہ کر رکھا ہے۔ یہ چیز بھی اللہ تعالیٰ کے دست قدرت کے تحت ہی ہے کہ آدمی تخلیق کے ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں داخل ہوتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿اللّٰـهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ ﴾ (الروم : 30؍54) ” وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں کمزور حالت میں پیدا کیا پھر کمزوری کے بعد اس نے تمہیں قوت عطا کی پھر قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دے دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، وہ علم اور قدرت والا ہے۔ “