لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ ۖ وَلِلَّهِ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
جو لوگ آخرت (٣٤) پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، انہی کے لیے بری مثال ہے، اور اللہ کے لیے تو سب سے عمدہ مثال ہے، اور وہ بڑا زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے۔
﴿لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ ﴾ ” ان لوگوں کے واسطے جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے، بری مثال ہے“ ناقص مثال اور کامل عیب ﴿ وَلِلّٰـهِ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ ﴾ ” اور اللہ کے لئے مثال ہے سب سے بلند“ اس سے مراد ہر وصف کمال ہے اور تمام کائنات میں جو بھی صفت کمال پائی جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس کا سب سے زیادہ مستحق ہے اور کسی بھی پہلو سے کسی نقص کو مستلزم نہیں ہے اور اس کے اولیاء کے دلوں میں بھی مثل اعلیٰ یعنی اس کی تعظیم، اجلال، محبت، اس کی طرف انابت اور اس کی معرفت جاگزیں ہے۔ ﴿وَهُوَ الْعَزِيزُ ﴾ ” اور وہ زبردست ہے“ جو تمام اشیاء پر غالب ہے اور تمام کائنات اس کی مطیع ہے ﴿الْحَكِيمُ ﴾ ” حکمت والا ہے“ جو تمام اشیاء کو ان کے لائق محل و مقام رکھتا ہے۔ وہ جو بھی حکم دیتا ہے اور جو بھی فعل سر انجام دیتا ہے، اس پر اس کی ستائش کی جاتی ہے اور اس کے کمال پر اس کی ثناء بیان کی جاتی ہے۔