سورة النحل - آیت 53

وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ۖ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تمہارے پاس جتنی نعمتیں ہیں اسی اللہ کی جانب سے ہیں، پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ﴾ ” اور جو کچھ تمہارے پاس ہے نعمت“ ظاہری اور باطنی ﴿فَمِنَ اللّٰـهِ ﴾ ” پس وہ اللہ کی طرف سے ہے“ یعنی کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو یہ نعمتیں عطا کرنے میں اللہ تعالیٰ کی شریک ہو۔ ﴿ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ ﴾ ” پس جب پہنچتی ہے تمہیں کوئی تکلیف“ یعنی محتاجی، بیماری یا کوئی اور مصیبت ﴿فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ ﴾ ” تو تم اسی سے فریاد کرتے ہو۔“ یعنی گڑ گڑا کر آہ و زاری کرتے ہوئے دعا کرتے ہو کیونکہ تم جانتے ہو کہ نقصان اور مصیبت کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا۔ پس وہ اللہ جو تمہاری پسندیدہ اشیاء عطا کرنے اور ناپسندیدہ امور کو تم سے دور کرنے میں متفرد(یکتا) ہے تو اس اکیلے کے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں۔ مگر بہت سے لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ ان کو مصیبت سے نجات دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر حمد و ثناء بیان کرتے ہیں۔ مگر جب وہ آرام اور خوشحالی کی حالت میں آجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے اتھ اس کی محتاج مخلوق کو شریک ٹھہرا دیتے ہیں،