وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ ۙ قَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے تو وہ کہتے ہیں (١٥) اقوام گزشتہ کے افسانے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آیات الٰہی کے بارے میں مشرکین کی شدت تکذیب کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُم مَّاذَا أَنزَلَ رَبُّكُمْ﴾ ” جب ان سے کہا جاتا ہے، تمہارے رب نے کیا اتارا ہے؟“ یعنی جب ان سے قرآن اور وحی، جو اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر سب سے بڑی نعمت ہے۔۔۔ کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے۔۔۔ کہ تمہار اس کی بابت کیا جواب ہے؟ کیا تم اس نعمت کا اعتراف کرتے ہوئے شکر ادا کرتے ہو یا اس کی ناشکری کرتے ہوئے عناد رکھتے ہو؟“ تو وہ بدترین جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں یہ ﴿ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ﴾ ” پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں“ یعنی یہ جھوٹ ہے جسے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھڑ لیا ہے۔ یہ گزرے ہوئے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں جنہیں لوگ نسل در نسل نقل کرتے چلے آرہے ہیں، ان میں کچھ قصے سچے ہیں اور بعض محض جھوٹے ہیں۔ یہ ان کا نظر یہ تھا اور انہوں نے اپنے پیرو کاروں کو اس نظریہ کے قبول کرنے کی دعوت دی اور اس طرح انہوں نے ان کا بوجھ اٹھایا اور قیامت تک کے لئے ان لوگوں کا بوجھ بھی اٹھا لیا جو ان کی پیروی کریں گے۔