وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور اسی نے سمندر (٨) کو تابع کردیا ہے تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ، اور اس سے وہ زیور نکالو جسے تم پہنتے ہو اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ وہ سمندر کا پانی چیرتی ہوئی آگے بڑھتی رہتی ہیں اور تاکہ تم اس کی پیدا کی ہوئی روزی تلاش کرو، اور تاکہ تم اس کے شکر گزار بنو۔
وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے ﴿الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ﴾ ” جس نے سمندر کو مسخر کیا“ اور تمہارے مختلف انواع کے فوائد کے لئے اسے تیار کیا۔ ﴿لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا ﴾ ” تاکہ کھاؤ تم اس سے تازہ گوشت“ اس سے مراد مچھلی وغیرہ ہے جسے تم شکار کرتے ہو۔ ﴿وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا﴾ ” اور نکالو تم اس سے زیور جو تم پہنتے ہو“ جو تمہارے حسن و جمال میں اضافہ کرتے ہیں۔ ﴿وَتَرَى الْفُلْكَ ﴾ ” اور تم دیکھتے ہو کشتیاں“ یعنی جہاز اور کشتیاں وغیرہ ﴿مَوَاخِرَ فِيهِ ﴾ ” چلتی ہیں اس میں پانی پھاڑ کر، یعنی موجیں مارتے ہوئے ہولناک سمندر کا سینہ چیرتی ہوئی کشتیاں ایک ملک سے دوسرے ملک تک جاتی ہیں جو مسافروں، ان کا رزق، ان کا مال اسباب اور ان کا سامان تجارت لے کر چلتی ہیں۔ سامان تجارت سے وہ رزق اور اللہ کا فضل تلاش کرتے ہیں۔ ﴿وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ ” اور تاکہ تم شکر کرو“ یعنی اس ہستی کا شکر ادا کرو جس نے تمہائے لئے یہ تمام چیزیں تیار کر کے تمہیں میسر کیں اور تم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرو جس نے تمہیں ان چیزوں سے نوازا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ ہی شکر کا مستحق ہے اور اس کے لئے حمد و ثنا ہے کیونکہ اس نے اپنے بندوں کو ان کی طلب سے زیادہ اور ان کی آرزؤں سے بڑھ کر مصالح اور فوائد عطا کئے۔ اس کی حمد و ثنا کا شمار نہیں جاسکتا بلکہ وہ ویسے ہی ہے جیسے اس نے اپنی ثنا خود بیان کی۔