وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ
اور ہم نے آپ کو سات دہرائی (٣٥) جانے والی آیتیں اور قرآن عظیم دیا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنی نوازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے۔ ﴿وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي﴾ ” ہم نے دیں آپ کو سات آیتیں، دہرائی جانے والی“ صحیح ترین تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد (السبع الطوال) ” سات لمبی سورتیں“ یعنی البقرہ، آل عمران، النساء، المائدہ، الانعام، الاعراف، الانفال اور التوبہ ہیں۔ یا اس سے مراد سورۃ فاتحہ ہے۔ پس ﴿وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ﴾ کا عطف، عام کا عطف خاص پر، کے باب سے ہوگا۔ کیونکہ ان بار بار پڑھی جانے والی سورتوں میں توحید، علوم غیب اور احکام جلیلہ کا ذکر کیا گیا ہے اور ان مضامین کو بار بار دہرایا گیا ہے اور ان مفسرین کے قول کے مطابق جو سورۃ فاتحہ کو)لسبع المثانی( کی مراد قرار دیتے ہیں، معنی یہ ہے کہ یہ سات آیتیں ہیں جو ہر رکعت میں دہرائی جاتی ہیں اور جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن عظیم اور اس کے ساتھ ” سبع مثانی“ عطا کیں تو گویا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہترین عطیے سے نواز دیا جس کے حصول میں لوگ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر رغبت رکھتے ہیں اور مومنین جس پر سب سے زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ فرمایا : ﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰـهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ﴾ (یونس:10؍58)’’کہہ دیجیے کہ یہ اللہ کے فضل و کرم اور اس کی رحمت کے سبب سے ہے، پس اس پر انہیں خوش ہونا چاہئے۔ یہ ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جنہیں یہ لوگ جمع کر رہے ہیں۔ “